خلیج فارس کا نام تاریخی ہے، اسے تبدیل کرنے کے لیے سیاسی حربوں کا استعمال ایرانی عوام کی توہین: وزیر خارجہ عراقچی

تہران/ ارنا- وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے "خلیج فارس" کا نام تبدیل کرنے پر مبنی امریکی صدر کی کوششوں کے بارے میں پھیلنے والی افواہوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ تاریخ کے ہر دور میں اس خلیج کا نام "خلیج فارس" ہی رہا ہے اور اس نام کو تبدیل کرنے کی ہر طرح کی کوشش مذموم ہے اور اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ بہت سے دیگر جغرافیائی مقامات کے نام کی مانند خلیج فارس نام کی جڑیں بھی تاریخ بشر سے جڑی ہوئی ہیں۔

سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ ایران نے کبھی بھی بحیرہ عمان، بحر ہند، بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر کے نام پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔ "ان ناموں سے کسی قوم کی ملکیت ثابت نہیں ہوتی بلکہ یہ نام انسانوں کی اجتماعی میراث کے احترام کی علامت ہے۔"

انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے نام کو سیاسی اغراض کے تحت تبدیل کرنا نیک نیت کے تحت نہیں کیا جا رہا ہے لہذا اسے ایرانی عوام اور ان کے تمدن کی توہین سمجھا جائے گا اور ایسے کسی بھی اقدام کی مذمت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شائد یہ مضحکہ خیز دعوی کہ خلیج فارس کا نام تبدیل کیا جائے، جنگ پسند عناصر کی جانب سے ان کی افواہ پھیلانے کی پرانی عادت کے تحت اور دنیا بھر کے ایرانیوں کو چراغ پا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہو لیکن پھر بھی اس کا کوئی قانونی اور جغرافیائی جواز نہیں ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .